Naseem minai
Gazal
غزل
قول و کردار کو یکرنگ بنا دیتے ہیں
ہم جو کہتے ہیں وہی کر کے دکھا دیتے ہیں
ہم کو جینے کی نہ مرنے کی دعا دیتے ہیں
جانے کس جرم کی احباب سزا دیتے ہیں
وہ ستم کرکے ہمیں یہ بھی جتا دیتے ہیں
ہم اسی طرح وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
ہم وہ گم کردۂ منزل ہیں جو منزل کی قسم
ڈھونڈنے والوں کو منزل کا پتا دیتے ہیں
وہ بھی کچھ سوچ کے مائل بہ جفا ہیں شاید
ہم بھی اب مصلحتاً داد جفا دیتے ہیں
اس طرح آج ہمیں وقت نے ٹھکرایا ہے
جس طرح راہ سے پتھر کو ہٹا دیتے ہیں
خود غرض ہیں یہ اجالوں کے پرستار بہت
صبح ہوتے ہی چراغوں کو بجھا دیتے ہیں
میکدے میں ہمیں پینے کو ملے یا نہ ملے
ہم ہر اک حال میں ساقی کو دعا دیتے ہیں
اپنا انداز طلب سب سے جداگانہ ہے
ہم وہ سائل نہیں جو در پہ صدا دیتے ہیں
کچھ تو رسوائیاں الفت کا مقدر ہیں نسیمؔ
اور کچھ لوگ بھی دانستہ ہوا دیتے ہیں
نسیمؔ مینائ
شاہجہانپور
Mohammed urooj khan
20-Sep-2022 01:19 PM
Lajwab 👌👌
Reply
Raziya bano
20-Sep-2022 06:03 AM
Nice
Reply
shweta soni
20-Sep-2022 12:44 AM
👌👌👌
Reply